![]() |
, Mass Return of Pakistanis from Iran Through Taftann |
تفتان: ایران اور اسرائیل کے درمیان چوتھے روز بھی حملوں کے تبادلے کے دوران ایران سے بسوں کے ذریعے تقریباً 714 پاکستانی شہری پیر کے روز تفتان بارڈر کے راستے وطن واپس پہنچے، امیگریشن حکام نے تصدیق کی۔
حکام کے مطابق واپس آنے والوں میں عام شہری، تاجر اور ڈرائیور شامل تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران-اسرائیل تنازع کے باعث خصوصی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔
حکام نے بتایا کہ تین بسوں میں سوار 154 پاکستانی طلبہ تہران سے تفتان پہنچے۔ امیگریشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان طلبہ کو پاکستان ہاؤس منتقل کیا جائے گا۔ آج کل ملا کر 214 طلبہ بارڈر پر پہنچ چکے ہیں۔
پاکستانیوں کی واپسی کا عمل جمعہ کو ایران-اسرائیل فوجی کشیدگی کے بعد شروع ہوا۔
جمعے سے اب تک، اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملے کیے، جن میں فوجی اڈوں، جوہری تنصیبات اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ان حملوں میں اب تک 224 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری شامل ہیں۔
جواباً ایران نے ڈرونز اور میزائلوں سے جوابی حملے کیے جن میں اب تک 24 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے ہوئی ہے۔
ایران، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور طویل عرصے سے اس پر جوہری تنصیبات کے خلاف تخریبی کارروائیوں اور سائنسدانوں کے قتل کا الزام لگاتا رہا ہے۔
عراق سے پاکستانیوں کی واپسی
ایک الگ پیش رفت میں، وزارتِ خارجہ نے عراقی ایئر ویز کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے پیر کے روز 268 پاکستانیوں کی واپسی کو کامیابی سے یقینی بنایا۔ یہ واپسی بصرہ سے کراچی اور اسلام آباد آنے والی دو خصوصی پروازوں کے ذریعے ممکن ہوئی۔
دونوں پروازیں بحفاظت پاکستان پہنچ گئیں۔
عراق میں موجود تمام پاکستانی زائرین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی سفارتخانے بغداد، نامزد مندوبین اور متعلقہ ایئر لائنز سے قریبی رابطے میں رہیں تاکہ انہیں سفر سے متعلق بروقت معلومات فراہم کی جا سکیں۔
عراقی ایئر ویز اس وقت بصرہ-دبئی روٹ پر یومیہ پروازیں چلا رہی ہے۔ کچھ پاکستانیوں نے آج اس آپشن سے فائدہ اٹھایا۔ جو افراد اس روٹ کے ذریعے سفر کے خواہش مند ہیں، انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ قریبی عراقی ایئر ویز کے دفتر سے رجوع کریں۔
"تمام زائرین کو یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی وقت روانگی کے لیے تیار رہیں۔ وزارت خارجہ صورتِ حال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور تمام پاکستانی زائرین کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔"
سرحدی گزرگاہوں کی بندش
ایک دن قبل، بلوچستان حکومت نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں پنجگور، گوادر اور کیچ کے علاقوں میں ایران کے ساتھ تمام سرحدی راستے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے۔
وزارت داخلہ نے بھی پاکستانی شہریوں کو ایران کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی حدود بھی معطل ہے۔
تاہم، ان بندشوں کے باوجود، چاغی ضلع میں واقع تفتان بارڈر کراسنگ فعال ہے۔
وہاں موجود حکام نے تصدیق کی ہے کہ سرحد پار تجارت اور مسافروں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری ہے۔
0 تبصرے