کراچی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کی جھلکیاں جاری کیں جن میں چیئرمین جے شاہ کو غیر معمولی طور پر نمایاں کیا گیا، جس سے لارڈز میں جنوبی افریقہ کی آسٹریلیا کے خلاف تاریخی فتح پس منظر میں چلی گئی۔
45 سیکنڈ کی اس پروموشنل ویڈیو کو اس لیے بھی مذاق کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس میں انتظامیہ کو اُن کھلاڑیوں پر فوقیت دی گئی جنہوں نے میچ کا فیصلہ کیا۔ ویڈیو کا آغاز لارڈز اسٹیڈیم کے پینورامک شاٹ سے ہوتا ہے اور فوراً بعد جے شاہ کے شاندار داخلے پر کٹ کر دیا جاتا ہے۔
تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 23 شاٹس کی اس ویڈیو میں جے شاہ 11 بار نظر آئے، جن میں اُن کے تالیاں بجانے اور میچ دیکھنے کے قریبی مناظر شامل ہیں۔
اس کے برعکس، پلیئر آف دی میچ ایڈن مارکرم صرف دو بار دکھائی دیے، جبکہ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز محض چند لمحے کے لیے نظر آئے۔
جنوبی افریقہ کے فاتح کپتان ٹیمبا باووما پانچ بار ویڈیو میں آئے — جو جے شاہ کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم ہیں۔
بھارتی رپورٹر کلدیپ لال نے اس ویڈیو کو "ناقابل یقین" قرار دیا، جبکہ برطانوی تجزیہ کار عاطف نواز نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو "شاید شاہ نے خود اپنے موبائل پر ایڈٹ کی ہو۔"
ادارتی فیصلے اس لیے بھی عجیب لگے کیونکہ میچ انتہائی سنسنی خیز تھا۔ کگیسو ربادا کی 9 وکٹوں کی پرفارمنس اور مارکرم کی چوتھی اننگز کی سنچری — جو جنوبی افریقہ کو پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹرافی دلانے میں اہم تھیں — انہیں کم کوریج ملی جبکہ جے شاہ کے کوٹ سیدھے کرنے جیسے مناظر نمایاں کیے گئے۔
متحدہ عرب امارات کے کھیلوں کے صحافی پال ریڈلی نے کہا کہ ویڈیو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے "جے شاہ ہی پلیئر آف دی میچ ہوں"، جبکہ برطانوی صحافی چارلی رینولڈز نے نشاندہی کی کہ جے شاہ کی 11 بار کیمرہ پر موجودگی جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم کی مجموعی کوریج کے برابر تھی۔
یہ تنازعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئی سی سی کو جے شاہ کی قیادت میں دیگر متنازعہ فیصلوں پر بھی تنقید کا سامنا ہے، جن میں گزشتہ سال کی چیمپئنز ٹرافی کی منتقلی اور بھارت مرکز شیڈول شامل ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ فائنل کے پہلے دن آئی سی سی کے سوشل میڈیا ٹیم نے ایک الگ ویڈیو بھی جاری کی تھی، جو صرف جے شاہ کی سرگرمیوں پر مشتمل تھی۔
0 تبصرے