Header Ads Widget

"Pakistani Migrants Feared Dead in Libya Boat Tragedy" | "لیبیا کشتی حادثہ: پاکستانی تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ"


Pakistani Migrants Feared Dead in Libya Boat Tragedy
 Pakistani Migrants Feared Dead in Libya Boat Tragedy


:لیبیا میں کشتی حادثات: پاکستانیوں سمیت 60 تارکین وطن کے ہلاک ہونے کا خدشہ

طرابلس: لیبیا کے ساحلی علاقوں میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے دو الگ الگ کشتی حادثات میں پاکستانیوں سمیت کم از کم 60 تارکین وطن کے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے اس افسوسناک صورتحال کی تصدیق منگل کے روز ایک بیان میں کی۔

ادارے کے مطابق پہلا حادثہ 12 جون کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے قریب پیش آیا، جہاں ایک کشتی ڈوبنے سے 21 افراد لاپتا ہو گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ صرف پانچ افراد کو زندہ بچایا جا سکا۔ لاپتہ ہونے والوں میں اریٹیریا، پاکستان، مصر اور سوڈان کے شہری شامل ہیں۔

دوسرا سانحہ لیبیا کے مشرقی ساحلی شہر طبرق سے تقریباً 35 کلومیٹر دور پیش آیا، جہاں کشتی الٹنے کے بعد صرف ایک شخص زندہ بچا۔ اس شخص کے مطابق کشتی میں سوار باقی 39 افراد سمندر برد ہو گئے۔

"درجنوں افراد کے لاپتا ہونے اور کئی خاندانوں کے غم میں مبتلا ہونے کے بعد، ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنائے اور محفوظ، منظم طریقے سے مہاجرین کے لیے بحفاظت ساحل تک پہنچنے کی ضمانت دے،" IOM کے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کے ریجنل ڈائریکٹر عثمان بلبیسی نے کہا۔

ادارے کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک کم از کم 743 افراد یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

IOM نے مزید کہا کہ یہ ہلاکت خیز راستہ اب خطرناک اسمگلنگ، محدود ریسکیو سہولیات اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کا شکار ہو چکا ہے۔

پاکستانی شہریوں کی مسلسل ہلاکتیں اور مذہبی فتوٰی

رواں سال اپریل میں بھی لیبیا کے مشرقی علاقے سرت کے قریب حراوہ کے ساحل پر ایک کشتی ڈوب گئی تھی جس میں متعدد غیر ملکی سوار تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ حادثے میں 11 لاشیں نکالی گئیں، جن میں چار پاکستانی بھی شامل تھے۔

مہاجرین کی ایسی درجنوں کشتیوں کے حادثات میں گزشتہ مہینوں کے دوران متعدد پاکستانی جان سے جا چکے ہیں، جس نے قوم کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ نے ایک شرعی فتویٰ جاری کیا ہے، جس میں غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

یہ فتویٰ مفتی راغب حسین نعیمی اور مفتی عمران حنفی کی جانب سے جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی جان کو خطرے میں ڈالنا یا خودکشی کے مترادف اقدام اسلامی شریعت کے سخت منافی ہے۔

"اسلام میں کسی کو اپنی جان لینے یا خود کو موت کی طرف لے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،" فتویٰ میں کہا گیا اور نوجوانوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بیرون ملک جانے کے لیے قانونی اور محفوظ ذرائع استعمال کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے